دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے – علامہ اقبال – جواب شکوہ – نظم
نظم دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے قدسی الاصل ہے رفعت پہ نظر رکھتی ہے خاک سے اٹھتی ہے گردوں پہ گزر رکھتی ہے عشق تھا فتنہ گر و سرکش و چالاک مرا آسماں چیر گیا نالۂ بیباک مرا پیر گردوں نے کہا سن … Read more